Tuesday, 17 January 2017

زمانہ بتوں پر فدا ہو رہا ہے

زمانہ بتوں پر فدا ہو رہا ہے
خدا کی خدائی میں کیا ہو رہا ہے
ستم ہو کے عذرِ جفا ہو رہا ہے
وہ کیا ہو رہا تھا، یہ کیا ہو رہا ہے
دھڑکتا ہے دل، کانپتا ہے کلیجا
ادا اس طرح مدعا ہو رہا ہے
یہ آ کر کہا مجھ سے پیغامبر نے
وہاں دشمنوں کا کہا ہو رہا ہے
تڑپنے کو میرے نیا کھیل سمجھے
کہا دور ہی سے یہ کیا ہو رہا ہے
تغافل سے اس کے اچٹنے لگا دل
برائی میں میرا بھلا ہو رہا ہے
جگت آشنا داغؔ ملتا تھا سب سے
مگر اب تو وہ آپ کا ہو رہا ہے

داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment