Monday 27 July 2020

ریت آنکھوں میں بھر گیا دریا

ریت آنکھوں میں بھر گیا دریا
کیسے آیا؟ کدھر گیا دریا؟
راستہ مل سکا نہ آنکھوں سے
میرے اندر ہی مر گیا دریا
میں تو پیاسا تھا خشک صحرا سا
مجھ میں کیسے اتر گیا دریا
اس کی آنکھوں کی دیکھ گہرائی
خامشی سے گزر گیا دریا
بات کتنی تھی مختصر اس کی
وہ تو کوزے میں بھر گیا دریا
پھر مقدر وہاں تھی بربادی
جس طرف سے گزر گیا دریا
دیکھنے کی تھیں اسکی موجیں پھر
بات سے جب مُکر گیا دریا
دیکھ کر اس قدر تلاطم کو
میری آنکھوں سے ڈر گیا دریا

آصف انجم

No comments:

Post a Comment