Sunday 26 July 2020

میں خود بھی سوچتا ہوں یہ کیا میرا حال ہے

میں خود بھی سوچتا ہوں یہ کیا میرا حال ہے
جس کا جواب چاہیے، وہ کیا سوال ہے؟
گھر سے چلا تو دل کے سوا پاس کچھ نہ تھا
کیا مجھ سے کھو گیا ہے مجھے کیا ملال ہے
آسودگی سے دل کے سبھی داغ دُھل گئے
لیکن وہ کیسے جائے جو شیشے میں بال ہے
بے دست و پا ہوں آج تو الزام کس کو دوں
کل میں نے ہی بُنا تھا یہ میرا ہی جال ہے
پھر کوئی خواب دیکھوں کوئی آرزو کروں
اب اے دلِ تباہ! تِرا کیا خیال ہے؟

جاوید اختر

No comments:

Post a Comment