Tuesday 28 July 2020

جو شخص جا چکا ہے بھلایا نہیں گیا

جو شخص جا چکا ہے، بھلایا نہیں گیا
دن ڈھل چکا، منڈیر سے سایا نہیں گیا
ازبر تھا سارا عشق، سبق سارا یاد تھا
اس نے کہا، "سناؤ"! سنایا "نہیں" گیا
ایسا تھا حسن اس کا جسے آج تک کبھی
احساسِ" خود "نمائی" دِلایا نہیں گیا"
وہ نیند اڑ چکی ہے جو آئی نہیں ہمیں
وہ خواب کھو گیا، جو دکھایا نہیں گیا
اک تو میں چپ رہا تِری دنیا کے خوف سے
اک تیرا ڈر بھی دل سے خدایا! نہیں گیا

مقصود وفا

No comments:

Post a Comment