مسلسل چپ
بہت کچھ راکھ کرتی جا رہی ہے
کچھ سمجھ آتا نہیں اس خامشی کا بھید
میری رات تجھ کو لفظ اوڑھے دیکھتی ہے
اور مجھے ناقابلِ تفہیم سناٹے کے ہالے میں
جو تیری رنگ چھلکاتی ہوئی آواز سے مہکی تھی
کچھ صدیوں پرے
اور آج کی شب بھی
تِرے لفظوں کی خوشبو سے کوئی آنگن تو مہکا ہے
کسی انجان دھرتی پر
سیماب ظفر
No comments:
Post a Comment