پی کر اک گھونٹ بھی مجھ سےنہ چلا جائے گا
لڑ کھڑا کر میں گروں گا تو مزه آئے گا
میں نے سوچا ہی نہیں تھا کبھی چاہت میں صنم
دھوکا الفت میں، میرا دل بھی کبھی کھائے گا
میرا گھر بار لٹا ہے، تیری چاہت میں حسیں
خود میں حاضر ہوں، اپنے قتل کی آسانی کو
اپنے ہی منہ کی، میرا دشمنِ جاں کھائے گا
نہ تیرے ظلم کی حد ، نہ میری برداشت تمام
ڈھا کے تُو دیکھ لے، کتنے تُو ستم ڈھائے گا
پانا جسموں کا، تو پانا ہی نہیں، کھونا ہے
مجھ کو پا کر بھی تو، مجھ کو نہ کبھی پائے گا
تیرے اخلاص کی بابت کبھی سوچا ہی نہ تھا
تُو بھی اک روز میرے دل سے اتر جائے گا
بد دعا اس کی سماعت میں میری پھر گونجی
ذیش! چاہت نہ زمانے میں کبھی پائے گا
ذیشان نور صدیقی
(ذیش)
No comments:
Post a Comment