’عید کی بھیک‘
حضور، آپ مِرے مائی باپ، ان داتا
حضور، عید کا دن روز تو نہیں آتا
حضور، آج تو نذرِ علیؑ، نیازِ رسولؐ
حضور، آپ کے گھر میں ہو رحمتوں کا نزول
حضور، آج ملے جان و مال کی خیرات
حضور، آپ کے اہل و عیال کی خیرات
حضور، احمدِؐ مرسل کی آل کا صدقہ
حضور، فاطمہؑ زہرا کے لال کا صدقہ
حضور، آپ کی اولاد و آبرو کی خیر
حضور، آپ کے بیٹے کی اور بہو کی خیر
حضور، آپ کے بچے جئیں، پھلیں پھولیں
حضور، آپ عزیزوں کی ہر خوشی دیکھیں
حضور، آپ کو مولا سدا سُکھی رکھے
حضور، آپ کی جھولی خدا بھری رکھے
حضور، نامِ خدا کارِِ خیر فرمائیں
حضور، آپ کے دل کی مرادیں بر آئیں
حضور، آج گداگر کو بھیک مل جاۓ
حضور، کب سے کھڑا ہوں میں ہاتھ پھیلاۓ
حضور، آنے دو آنے کی بات ہی کیا ہے
حضور، آنکھیں چرانے کی بات ہی کیا ہے
حضور، میری صداؤں پہ غور تو کیجے
’’فقیر یہ نہیں کہتا، ‘‘گلے لگا لیجے
شکیب جلالی
No comments:
Post a Comment