کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیا ہے
تو کرن ہے کے کلی ہے کے صبا ہے کیا ہے
تیری آنکھوں میں کئی رنگ جھلکتے دیکھے
سادگی ہے کہ جھجک ہے کہ حیا ہے کیا ہے
روح کی پیاس بجھا دی ہے تِری قربت نے
نام ہونٹوں پہ تِرا آئے، تو راحت سی ملے
تُو تسلی ہے، دلاسہ ہے، دعا ہے، کیا ہے
ہوش میں لا کے، مِرے ہوش اڑانے والے
یہ تِرا ناز ہے، شوخی ہے، ادا ہے، کیا ہے
دل "خطا وار"، نظر "پارسا"، تصویر انا
وہ بشر ہے کہ فرشتہ ہے، کہ خدا ہے کیا ہے
بن گئی نقش جو سرخی تِرے افسانے کی
وہ شفق ہے کہ دھنک ہے، کہ حنا ہے کیا ہے
نقش لائلپوری
جسونت رائے شرما
No comments:
Post a Comment