Tuesday, 4 August 2020

کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیا ہے

کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیا ہے 
تو کرن ہے کے کلی ہے کے صبا ہے کیا ہے 
تیری آنکھوں میں کئی رنگ جھلکتے دیکھے 
سادگی ہے کہ جھجک ہے کہ حیا ہے کیا ہے 
روح کی پیاس بجھا دی ہے تِری قربت نے 
تُو کوئی جھیل ہے جھرنا ہے گھٹا ہے کیا ہے 
نام ہونٹوں پہ تِرا آئے، تو راحت سی ملے 
تُو تسلی ہے، دلاسہ ہے، دعا ہے، کیا ہے 
ہوش میں لا کے، مِرے ہوش اڑانے والے 
یہ تِرا ناز ہے، شوخی ہے، ادا ہے، کیا ہے 
دل "خطا‌ وار"، نظر "پارسا"، تصویر انا 
وہ بشر ہے کہ فرشتہ ہے، کہ خدا ہے کیا ہے 
بن گئی نقش جو سرخی تِرے افسانے کی 
وہ شفق ہے کہ دھنک ہے، کہ حنا ہے کیا ہے 

نقش لائلپوری

جسونت رائے شرما

No comments:

Post a Comment