Friday, 16 October 2020

بیمار کو مرض کی دوا دینی چاہیے

 بیمار کو مرض کی دوا دینی چاہئے 

میں پینا چاہتا ہوں پلا دینی چاہئے 

اللہ برکتوں سے نوازے گا عشق میں 

ہے جتنی پونجی پاس لگا دینی چاہئے 

دل بھی کسی فقیر کے حجرے سے کم نہیں 

دنیا یہیں پہ لا کے چھپا دینی چاہئے 

میں خود بھی کرنا چاہتا ہوں اپنا سامنا 

تجھ کو بھی اب نقاب اٹھا دینا چاہئے 

میں پھول ہوں تو پھول کو گلدان ہو نصیب 

میں آگ ہوں تو آگ بجھا دینی چاہئے 

میں تاج ہوں تو تاج کو سر پر سجائیں لوگ 

میں خاک ہوں تو خاک اڑا دینی چاہئے 

میں جبر ہوں تو جبر کی تائید بند ہو 

میں صبر ہوں تو مجھ کو دعا دینی چاہئے 

میں خواب ہوں تو خواب سے چونکائیے مجھے 

میں نیند ہوں تو نیند اڑا دینی چاہئے 

سچ بات کون ہے جو سر عام کہہ سکے 

میں کہہ رہا ہوں مجھ کو سزا دینی چاہئے


راحت اندوری

No comments:

Post a Comment