Thursday, 1 October 2020

مائل ہے دل جو زلف گرہ گیر کی طرف

 مائل ہے دل جو زلف گرہ گیر کی طرف

دیوانے کا خیال ہے زنجیر کی طرف

سنتا نہیں زباں سے وہ قاصد کی میرا حال

کرتا نہیں خیال بھی تحریر کی طرف

ہے میرے دل کو ابروئے قاتل سے بسکہ انس

دائم مِرا خیال ہے شمشیر کی طرف

نوک مژہ کا یار کے زخمی ہوں اس لیے

سینے کو کر رکھا ہوں ہدف تیر کی طرف

جادو تِری نگاہ میں تقریر میں ہے سحر

عالم کا دل گیا تِری تقریر کی طرف

نورِ رخِ صنم ہے مِرے دل میں جاگزیں

بہرام اس سے محو ہوں تنویر کی طرف


بہرام جی

No comments:

Post a Comment