Thursday, 1 October 2020

ہوا سے کیسے کہوں کیا ملا بجھانے سے

ہوا سے کیسے کہوں کیا ملا بجھانے سے

میں تھک گیا ہوں دِیے پر دِیا جلانے سے

اسے پکار مِرے دل کہ جس نے پچھلے برس

کِیا تھا ترکِ تعلق کسی بہانے سے

تُو سوچ خود کہ جو ترکش پہ آن بیٹھا ہے

وہ بچ سکے گا کہاں تک ترے نشانے سے

گئے زمانے کی صحبت کا ہے اثر ہم پر

نئے دنوں میں بھی لگتے ہیں ہم پرانے سے


فرخ عدیل

No comments:

Post a Comment