وقت نے ایسی کروٹ لی ہے ڈر لگتا ہے
سوہنا چاند بکھر نہیں سکتا، پر لگتا ہے
آوارہ تنکے کی صورت عمر گزاری
بے گھر ہوں اور چپہ چپہ گھر لگتا ہے
مغرب کی زریں آغوش میں گرتا سورج
تیرے بام سے جانے کا منظر لگتا ہے
اپنے ہاتھ میں سونا بھی مٹی ہو جائے
اس ماتھے پر پتا بھی جھومر لگتا ہے
تیرے نام کی خوشبو شامل کر لیتا ہوں
خالی سانس تو سینے میں کنکر لگتا ہے
عزت کی خواہش لے کر آئے ہو اسلم
پوری ہو سکتی ہے لیکن سر لگتا ہے
اسلم کولسری
No comments:
Post a Comment