Friday, 2 October 2020

ان کے قدم کو چوموں گا مل کر غبار میں

 ان کے قدم کو چوموں گا مل کر غبار میں

اے عشق خاک کر دے مجھے کوئے یار میں

کیسے دکھاؤں تم کو میں دل اپنا چیر کر

بیٹھا ہوں میں مزار پہ، تم ہو مزار میں

آؤ، کفن ہٹا کے مِرے حال دیکھ لو

میں راہ تک رہا ہوں تمہاری مزار میں

دنیا تو مجھ سے چھٹ گئی تم بھی نہ آؤ گے

تنہائیوں نے گھیر لیا ہے مزار میں

میں بھی تِرا ہوں دل بھی تِرا جان بھی تِری

اب زندگی ہے جاناں! تِرے اختیار میں

تم ہو نظر کے سامنے، طاری ہے بیخودی

کیسے نظر ہٹاؤں، گلوں سے بہار میں

آنکھیں ترس رہی ہیں تجلی کے واسطے

کب تک رہو گے محو تم اپنے سنگھار میں

مذہب یہی ہے میرا فنا،۔ دین بھی یہی

ہو جاؤں خاک مٹ کے تمنائے یار میں ​


فنا بلند شہری​

No comments:

Post a Comment