گیت
مست ہوا، برباد ہوا، عشق کا کلمہ یاد ہوا
مست ہوا، برباد ہوا، عشق کا کلمہ یاد ہوا
عشق کا کلمہ یاد ہوا
سوٹ پہ لگ گیا ٹاٹ کا ٹکڑا، بوٹ کا تسمہ ٹوٹا
عشق نے ہی فنکار بنایا، عشق نے ہی مجھے لوٹا
پھر میں مست ہوا، برباد ہوا
عشق کا کلمہ یاد ہوا، مست ہوا، برباد ہوا
عشق کا کلمہ یاد ہوا
من میں بسی لوبان کی خوشبو، عطر وطر سب بھولا
ذات عقیدہ راکھ ہو گئے، عشق کا جل گیا چولہا
ٹوپی اتری، تسبیح ٹوٹی، ڈھول پہ رقص ہوا
عشق میرا تعویذ بن گیا، دل پہ نقش ہوا
مجھ پہ لگ گئی تہمت شہمت، میں بدنام ہوا
گانا بجانا، نچنا نچانا میرا کام ہوا
پھر میں مست ہوا، برباد ہوا
عشق کا کلمہ یاد ہوا، مست ہوا، برباد ہوا
عشق کا کلمہ یاد ہوا
رشتے ناطے دور ہو گئے، فین بن گئے لاکھوں
دنیا میرے پیچھے اور میں عشق کے پیچھے بھاگوں
عشق ہی تکیہ، عشق پلنگ ہے، عشق ہے میرا بستر
عشق ہی اوڑھوں، عشق ہی پہنوں، عشق ہے میری چادر
عقلوں والے ماریں طعنے، یہ تو دیوانا ہے
میں توعاشق ہوں لوگو، مجھے ڈوب کے جانا ہے
کہ پھر میں مست ہوا، برباد ہوا
عشق کا کلمہ یاد ہوا، مست ہوا، برباد ہوا
عشق کا کلمہ یاد ہوا
اسرار شاہ
No comments:
Post a Comment