Friday 25 December 2020

ہر فرد کہانی میں فسانے کے لیے ہے

 ہر فرد کہانی میں فسانے کے لیے ہے

ہر چیز زمانے میں سکھانے کے لیے ہے

ممکن تھا کہاں رہتا ادھورا سا یہ جذبہ 

یہ درد مرا درد بڑھانے کے لیے ہے

اے دل! ترے آئینے میں رہتی ہے ہنسی جو

وہ صرف زمانے کو دِکھانے کے لیے ہے

لوگوں کی طرح جینا مجھے راس نہ آیا 

محفل میں بھی تنہائی ستانے کے لیے ہے

خوشبو کی طرح بھول چکا دل یہ مہکنا 

روشن ہے یہ اب آگ جلانے کے لیے ہے


منزہ سحر

No comments:

Post a Comment