ہر فرد کہانی میں فسانے کے لیے ہے
ہر چیز زمانے میں سکھانے کے لیے ہے
ممکن تھا کہاں رہتا ادھورا سا یہ جذبہ
یہ درد مرا درد بڑھانے کے لیے ہے
اے دل! ترے آئینے میں رہتی ہے ہنسی جو
وہ صرف زمانے کو دِکھانے کے لیے ہے
لوگوں کی طرح جینا مجھے راس نہ آیا
محفل میں بھی تنہائی ستانے کے لیے ہے
خوشبو کی طرح بھول چکا دل یہ مہکنا
روشن ہے یہ اب آگ جلانے کے لیے ہے
منزہ سحر
No comments:
Post a Comment