ابھی جو زخم تازہ ہیں وہ بھر جائیں تو سوچیں گے
دوبارہ کب اجڑنا ہے، سنور جائیں تو سوچیں گے
یہ پربت، آسماں، صحرا، سمندر عشق کروانے
ہمیں لے کر محبت کے نگر جائیں تو سوچیں گے
غمِ دنیا! ذرا سا صبر، تیرے واسطے بھی کچھ
غمِ جاناں سے پہلے ہم ابھر جائیں تو سوچیں گے
نشاطِ عشق و الفت میں عجب سی بے بسی طاری
سرور و بے خودی دل سے اتر جائیں تو سوچیں گے
محبت کس سے ہونی ہے؟ مری تقدیر میں کیا ہے
شکستہ دل ہوا یا ہم بکھر جائیں تو سوچیں گے
بکھر جانا ہی قسمت میں صبا! لکھا گیا، لیکن
کہاں جائیں گے پہلے ہم، سنور جائیں تو سوچیں گے
صبا تابش
No comments:
Post a Comment