ہے محبت تو میاں ذات کو مت دیکھا کر
ہم تباہ حالوں کی اوقات کو مت دیکھا کر
تُو اگر خوش ہے، تو دل توڑ دیا کر میرا
تُو مرے درد کو، صدمات کو مت دیکھا کر
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی یہ تری دلگیری
اے نجومی! تُو مرے ہاتھ کو مت دیکھا کر
خود کو پھرتے ہیں چھپائے ہوئے بہلول نما
شیخ! تُو ان کی خرافات کو مت دیکھا کر
تجھ کو مالک نے دیا مصحفِ اقدس حافظ
اتنی حسرت سے محلات کو مت دیکھا کر
حافظ الماس
No comments:
Post a Comment