Thursday, 24 December 2020

ہے محبت تو میاں ذات کو مت دیکھا کر

 ہے محبت تو میاں ذات کو مت دیکھا کر

ہم تباہ حالوں کی اوقات کو مت دیکھا کر

تُو اگر خوش ہے، تو دل توڑ دیا کر میرا

تُو مرے درد کو، صدمات کو مت دیکھا کر

مجھ سے دیکھی نہیں جاتی یہ تری دلگیری

اے نجومی! تُو مرے ہاتھ کو مت دیکھا کر

خود کو پھرتے ہیں چھپائے ہوئے بہلول نما

شیخ! تُو ان کی خرافات کو مت دیکھا کر

تجھ کو مالک نے دیا مصحفِ اقدس حافظ

اتنی حسرت سے محلات کو مت دیکھا کر


حافظ الماس

No comments:

Post a Comment