Tuesday 22 December 2020

سنو تم لوٹ آؤ نا

 سنو


اب لوٹ آؤ تم

وہ دیکھو تاروں کے جھرمٹ میں

چاند کتنا تنہا ہے

میں بھی تو تنہا ہوں

بہت لوگوں کے جھرمٹ میں

میری نظریں تمہیں ہی ڈھونڈتی ہیں

تمہیں واپس بلاتی ہیں

میرے دل کی ہر اک دھڑکن

تیرا ہی نام لیتی ہے

تمہارے بِن یہ خوشیاں بھی

ادھورا خواب لگتی ہیں

یہ بارش جب برستی ہے

میری آنکھیں بھی روتی ہیں

بس اب تم لوٹ آؤ نا

سنو، تم لوٹ آؤ نا


رعنا الماس

No comments:

Post a Comment