سنو
اب لوٹ آؤ تم
وہ دیکھو تاروں کے جھرمٹ میں
چاند کتنا تنہا ہے
میں بھی تو تنہا ہوں
بہت لوگوں کے جھرمٹ میں
میری نظریں تمہیں ہی ڈھونڈتی ہیں
تمہیں واپس بلاتی ہیں
میرے دل کی ہر اک دھڑکن
تیرا ہی نام لیتی ہے
تمہارے بِن یہ خوشیاں بھی
ادھورا خواب لگتی ہیں
یہ بارش جب برستی ہے
میری آنکھیں بھی روتی ہیں
بس اب تم لوٹ آؤ نا
سنو، تم لوٹ آؤ نا
رعنا الماس
No comments:
Post a Comment