عجب سی اک مصیبت ہو گئی ہے
مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے
قدم رکھا ہے جب سے عشق نگری
ہمیں رونے کی عادت ہو گئی ہے
نہیں سنتا ہے یہ دل اب ہماری
اسے اب تیری عادت ہو گئی ہے
رہائی کب ملے؟ کس کو پتہ ہے
سو اب زنداں سے رغبت ہو گئی ہے
نہیں ہے آپ تک اپنی رسائی
پہنچ سے دور قیمت ہو گئی ہے
یہاں اب جان پر میرے بنی ہے
تمہاری بس شرارت ہو گئی ہے
اظہر نواز
No comments:
Post a Comment