بہار رُت بھی ہے اداس زندگی لیکن
مِرا وہ اپنا ہے محفل میں اجنبی لیکن
میں اس سے ترکِ تعلق کا حق تو رکھتا ہوں
مِری ہے راہ میں حائل وہ دل لگی لیکن
نزع میں دیکھ کے مجھ کو وہ خوش نظر آیا
مِری بھی دید کے قابل تھی بے بسی لیکن
مکاں مکاں نہ رہا جب سے تُو نہیں اس میں
مکیں ہزار ہیں تجھ سا نہیں کوئی لیکن
صبا نے حال میرا سن کے سرد آہ بھری
وہ پہلے روئی بہت بعد میں ہنسی لیکن
قریب اس کے بسا یوں تو ایک مدت تک
جو بات دل میں تھی وہ دل میں ہی رہی لیکن
چلا تو جاؤں میں دنیا کو چھوڑ کر سائل
قدم اٹھانے نہیں دیتی دل کشی لیکن
شہزاد سائل
No comments:
Post a Comment