باغباں بھی ہے سوگواروں میں
پھول مرجھا گئے بہاروں میں
خیر کے ساتھ شر بھی ہے لازم
پھول جچتا ہے خوب خاروں میں
بے زباں بھی زبان رکھتے ہیں
بات بھی کرتے ہیں اشاروں میں
کہہ کے مسکن وہ اینٹ گارے کو
قید رہ جاتے ہیں دیاروں میں
ہے وجود آپ کا غبار آخر
لاکھ اڑتے رہیں غباروں میں
مجھ کو مجنوں سمجھ کے یاروں نے
لا کے چھوڑا ہے ریگزاروں میں
یاد منزل کو تم رَکُھو ورنہ
کھو کے رہ جاؤ گے نظاروں میں
گھر کے پِیروں کی قدر کر دانش
کیا ملے گا تجھے مزاروں میں؟
ایوب بیگ دانش
No comments:
Post a Comment