Monday 18 January 2021

کب سے مانگ رہے ہیں تم سے

 کب سے مانگ رہے ہیں تم سے

ساغر سے، مِینا سے، خُم سے

ہم بھی کچھ کچھ کھوئے ہوئے ہیں

آپ بھی لگتے ہیں گُم سُم سے

جاگیں گے بے جان سے جذبے

تیرے دہن کے حرفِ قُم سے

دوشِ فرس سے دیکھیں نیچے

ایک بندھا ہے دل بھی سُم سے

سن لو فسانہ آنکھ کا میری

دریا سے، ندی سے، قُلزم سے


عفیف سراج

No comments:

Post a Comment