کب سے مانگ رہے ہیں تم سے
ساغر سے، مِینا سے، خُم سے
ہم بھی کچھ کچھ کھوئے ہوئے ہیں
آپ بھی لگتے ہیں گُم سُم سے
جاگیں گے بے جان سے جذبے
تیرے دہن کے حرفِ قُم سے
دوشِ فرس سے دیکھیں نیچے
ایک بندھا ہے دل بھی سُم سے
سن لو فسانہ آنکھ کا میری
دریا سے، ندی سے، قُلزم سے
عفیف سراج
No comments:
Post a Comment