ہم کو تو ربط خاص ہے دار و رسن کے ساتھ
جینے کی آرزو ہے مگر بانکپن کے ساتھ
دل میں ہمارے شوق ہے، غم ہے، امید ہے
صحرا نوردیاں ہیں، مگر انجمن کے ساتھ
حیرت سے برہمی کی ادا دیکھتے رہے
کتنی کہانیاں تھی جبیں پر شکن کے ساتھ
اب خیریت کہاں ہے نگاہِ شعور کی
الجھی ہوئی ہے زلف شکن در شکن کے ساتھ
میرے لہو کا رنگ تو رنگ شفق نہیں
تا عمر یہ رہے گا تِرے پیرہن کے ساتھ
ان کے لیے کہیں بھی کوئی انجمن نہیں
جن کا مزاج ڈھلتا ہے ہر انجمن کے ساتھ
دنیا میں کون ہم سا ہے محتاج رہبری
گھبرا کے چل دئیے ہیں جو اک راہزن کے ساتھ
جو کچھ بھی ہے وہ جیسے اسی زندگی میں ہے
دنیا برت رہے ہیں ہم ایسے جتن کے ساتھ
شمسی مینائی
No comments:
Post a Comment