Saturday, 16 January 2021

زندگی کٹتی ہے کچھ اہلِ کرامات کے ساتھ

 زندگی کٹتی ہے کچھ اہلِ کرامات کے ساتھ

زہر کا جام جو دیتے ہیں مدارات کے ساتھ

ہم مسافر ہیں شبِ تار کے، پر جانتے ہیں

ان اندھیروں کا تسلط ہے فقط رات کے ساتھ

رات کے ساتھ مہ و نجم کا رشتہ ہے، مگر

جیسے ظالم کا تعلق ہو مراعات کے ساتھ

نام لو یا کہ نہ لو،. یاد کرو یا نہ کرو

ذکر اس شخص کا چھڑ جاتا ہے ہر بات کے ساتھ

چاند کے چہرے کو دیکھا تو یہ دل میں سوچا

رات آئی ہے تِری یاد کی سوغات کے ساتھ

شہر کا شور ابھی جاگ رہا ہے سو لو

شہر سو جائے تو بیدار رہو رات کے ساتھ

وقت کے ساتھ وہی لوگ فنا ہوتے ہیں

صُلح کر لیتے ہیں جو کہنہ روایات کے ساتھ

ہم کو شکوہ نہیں ابیات کی ناقدری کا

لوگ کیا کرتے ہیں قرآن کی آیات کے ساتھ

ہم تو بندے ہیں، خدا کا بھی تصور جاوید

ہر زمانے میں بدل جاتا ہے حالات کے ساتھ


عبداللہ جاوید

No comments:

Post a Comment