Saturday, 16 January 2021

اس طرح سوئی ہیں آنکھیں جاگتے سپنوں کے ساتھ

 اس طرح سوئی ہیں آنکھیں جاگتے سپنوں کے ساتھ

خواہشیں لپٹی ہوں جیسے بند دروازوں کے ساتھ

رات بھر ہوتا رہا ہے اس کے آنے کا گماں

ایسے ٹکراتی رہی ٹھنڈی ہوا پردوں کے ساتھ

ایک لمحے کا تعلق، عمر بھر کا روگ ہے

دوڑتے پھرتے رہو گے بھاگتے لمحوں کے ساتھ

میں اسے آواز دے کر بھی بُلا سکتا نہ تھا

اس طرح ٹُوٹے زباں کے رابطے لفظوں کے ساتھ

ایک سناٹا ہے، پھر بھی ہر طرف اک شور ہے

کتنے چہرے آنکھ میں پھیلے ہیں آوازوں کے ساتھ

جانی پہچانی ہیں باتیں، جانے بُوجھے نقش ہیں

پھر بھی ملتا ہے وہ سب سے مختلف چہروں کے ساتھ

دل دھڑکتا ہی نہیں ہے اس کو پا کر بھی نسیم

کس قدر مانوس ہے یہ نِت نئے صدموں کے ساتھ


افتخار نسیم افتی

No comments:

Post a Comment