Saturday, 16 January 2021

ہر چند ہم نے اپنی زباں سے کہا نہیں

 ہر چند ہم نے اپنی زباں سے کہا نہیں

وہ حال کون سا ہے جو تُو نے سنا نہیں

ایسا بھی اب نہیں ہے کہ نازِ صبا اٹھائیں

محفل میں دیکھتا ہے تو پہچانتا نہیں

یوں بھی ہزار روگ ہیں دل کو لگے ہوئے

پھر اس پہ یہ ملال کہ وہ پوچھتا نہیں

کتنا دیارِِ درد کا موسم بدل گیا

تجھ کو نگاہِ ناز ابھی کچھ پتہ نہیں

تُو بدگماں سہی پہ کبھی مل سلیم سے

یہ امرِ واقعہ ہے کہ دل کا بُرا نہیں


سلیم احمد

No comments:

Post a Comment