Saturday, 16 January 2021

دل کا معاملہ وہی محشر وہی رہا

 دل کا معاملہ وہی محشر وہی رہا

اب کے برس بھی رات کا منتظر وہی رہا

نومید ہو گئے تو سبھی دوست اٹھ گئے

وہ صیدِ انتقام تھا، در پر وہی رہا

سارا ہجوم پا پیادہ چوں کہ درمیاں

صرف ایک ہی سوار تھا رہبر وہی رہا

سب لوگ سچ ہے با ہنر تھے پھر بھی کامیاب

یہ کیسا اتفاق تھا اکثر وہی رہا

یہ ارتقا کا فیض تھا یا محض حادثہ

مینڈک تو فیل پا ہوئے اژدر وہی رہا

سب کو حروفِ التجا ہم نذر کر چکے

دشمن تو موم ہو گئے پتھر وہی رہا


بلراج کومل

No comments:

Post a Comment