Monday, 1 February 2021

وہ بهی اک شام فروری کی تهی

 تِرا ہونا بہت ضروری ہے


وہ بهی اک شام فروری کی تهی

جب تِری خواب نما آنکهوں میں

میری چاہت کی دهنک اتری تهی

جب یہ ادراک ہوا تها مجھ کو

میرے جیون میں اجالوں کے لیے

تیرا ہونا بہت ضروری ہے

وہ بهی کیسا حسین عالم تها

مِری چاہت کے ہر اک موسم میں

عکس تیرا دکهائی دیتا تها

میری خاموشیوں کے پہلو میں

جب بهی کِهلتی تهی گفتگو تِری

دیر تک خوشبوؤں میں رہتا تها

تُو ہی محور تها زندگی کا مِری

جُزو ہستی کا مانتا تها تجهے

جُز تیرے، پاس کچھ نہیں تھا مِرے

تیری چاہت میرا اثاثہ تهی

وہ بهی اک شام فروری کی تهی

جس میں بکهرے تهے رنگ چاہت کے

جس کے خوشبو سے بهیگتے پَل میں

میرے شانے پہ اپنا سر رکھ کر

تُو نے اقرار کیا تها مجھ سے

تیرے جیون میں اجالوں کے لیے

میرا ہونا بہت ضروری ہے

تُو نے اس پَل میں زندگی دی تهی

میں نے جی لی تهی زندگی اپنی

یہ بهی اک شام فروری کی ہے

جس میں بکهرے ہیں رنگ چاہت کے

جس میں یادوں کی دهند میں لپٹا

تیرے دن رات سوچتا ہوں میں

تیری ہر بات سوچتا ہوں میں

جُز تِری یاد، پاس کچھ بهی نہیں

کوئی امید، آس کچھ بھی نہیں

دل یہ بوجهل ہے شدتِ غم سے

آج رونا بہت ضروری ہے

میرے جیون میں اجالوں کیلئے

تِرا ہونا بہت ضروری ہے


عاطف سعید

No comments:

Post a Comment