Wednesday 24 February 2021

پرندہ قید میں کل آسمان بھول گیا

 پرندہ قید میں کل آسمان بھُول گیا

رہا تو ہو گیا لیکن اڑان بھول گیا

مِرے شکار کو ترکش میں تیر لایا مگر

وہ میری جان کا دشمن کمان بھول گیا

اسے تو یاد ہے سارا جہان میرے سوا

میں اس یاد میں سارا جہان بھول گیا

وہ شخص زندگی بھر کا تھکا ہوا تھا مگر

جو پاؤں قبر میں رکھے تھکان بھول گیا

غریبِ شہر نے رکھی ہے آبرو ورنہ

امیرِ شہر تو اردو زبان بھول گیا

تمام شہر کا نقشہ بنانے والا رضا

جنونِ شوق میں اپنا مکان بھول گیا


ہاشم رضا جلالپوری

No comments:

Post a Comment