Wednesday, 24 February 2021

بٹھلا کے اسے جس میں یہ دل ہو گیا روگی

 بٹھلا کے اسے جس میں یہ دل ہو گیا روگی

پھرتی ہے نِگہ میں ابھی گاڑی کی وہ بوگی

کیا اب بھی بچھڑ جاؤں گا میں تجھ سے مِلے بِن

کیا اب بھی سَپھل تیری مِری پرِیت نہ ہو گی

دل تُو نے دیا تھا کسے؟ پہچان لے جا کر

جنگل سے پلٹ آئے ہیں پھر گاؤں میں جوگی

کچھ بھی نہیں سینوں میں یہ چاہت کی دُکھی لَے

آواز ہے آواز پہ گر کان دھرو گی

کلپائے گی پَل پَل تمہیں رُت اجڑے بنوں کی

تنہائی میں جب جب مِرے اشعار پڑھو گی

پیڑوں پہ پڑیں گے جونہی ساون کے ہنڈولے

لوٹ آؤں گا میں، مجھ کو اگر یاد کرو گی


سید ناصر شہزاد

No comments:

Post a Comment