زندگی ہنستی ہے صبح و شام تیرے شہر میں
عام ہے دورِ مئے گلفام تیرے شہر میں
کس قدر مشہور ہیں وہ لوگ جو ہیں بُوالہوس
اور اک ہم ہیں کہ ہیں بدنام تیرے شہر میں
کوئی سودائی کوئی کہتا ہے دیوانہ مجھے
روز ملتا ہے نیا اک نام تیرے شہر میں
ہم جنونِ عشق کے با وصف بھی ہشیار ہیں
صبح تیرے شہر میں ہیں شام تیرے شہر میں
زندگی مجھ کو ملے یا موت کا ہو سامنا
جو بھی ہونا ہے وہ ہو انجام تیرے شہر میں
کار فرما تیری نظریں حکمراں تیرا جمال
کانپتی ہے گردشِ ایام تیرے شہر میں
ہر طرف عیش و مسرت ہر طرف موج شمیم
لطف ساماں زندگی ہے عام تیرے شہر میں
شمیم فتحپوری
No comments:
Post a Comment