میں اپنی آرزو کہہ دوں
میں اپنی جستجو کہہ دوں
محبت کیسا جذبہ ہے
میں تجھ سے روبرو کہہ دوں
تو سن لو اے مِرے ہمدم
محبت پاک جذبوں کی
بڑی بے لوث نگری ہے
جہاں محبوب کی مرضی
مقدّم سمجھی جاتی ہے
مقدّس جانی جاتی ہے
سو اپنی جان سے پیاری
دین و ایمان سے پیاری
بہت انمول خواہش بھی
وصالِ یار کی چاہت
لب و رخسار کی چاہت
میں تجھ پہ وار دیتا ہوں
میں تجھ کو جیتتا دیکھوں
میں خود کو ہار دیتا ہوں
تری مرضی کو میں اپنی
رضا سمجھوں بقا سمجھوں
میں تجھ کو پوجتا جو ہوں
سو تجھ کو دیوتا سمجھوں
یہی معراجِ الفت ہے
یہی تقدیسِ چاہت ہے
مجھے تم سے عقیدت ہے
مجھے تم سے محبت ہے
طاہر کامرانی
No comments:
Post a Comment