Wednesday, 24 February 2021

میں اپنی آرزو کہہ دوں

 میں اپنی آرزو کہہ دوں

میں اپنی جستجو کہہ دوں

محبت کیسا جذبہ ہے

میں تجھ سے روبرو کہہ دوں

تو سن لو اے مِرے ہمدم

محبت پاک جذبوں کی

بڑی بے لوث نگری ہے

جہاں محبوب کی مرضی

مقدّم سمجھی جاتی ہے

مقدّس جانی جاتی ہے

سو اپنی جان سے پیاری

دین و ایمان سے پیاری

بہت انمول خواہش بھی

وصالِ یار کی چاہت

لب و رخسار کی چاہت

میں تجھ پہ وار دیتا ہوں

میں تجھ کو جیتتا دیکھوں

میں خود کو ہار دیتا ہوں

تری مرضی کو میں اپنی

رضا سمجھوں بقا سمجھوں

میں تجھ کو پوجتا جو ہوں

سو تجھ کو دیوتا سمجھوں

یہی معراجِ الفت ہے

یہی تقدیسِ چاہت ہے

مجھے تم سے عقیدت ہے

مجھے تم سے محبت ہے


طاہر کامرانی

No comments:

Post a Comment