غم کوئی بھی نہ ملا ہم کو ترے غم کی طرح
زندگی ہم نے گزاری ہے محرم کی طرح
اپنی خوشیوں میں بھی شامل ہے تری یاد حسینؑ
اپنے ہونٹوں پہ تبسم بھی ہے ماتم کی طرح
میں جو رویا تو کچھ ایسا مجھے محسوس ہوا
روئی ہر چیز مرے دیدۂ پُرنم کی طرح
جب کبھی گردشِ دوراں نے چلایا کوئی تیر
پھر دئیے زخم تِری یاد نے مرہم کی طرح
یومِ عاشور، غمِ شاہ سے رنجور ہوں میں
اپنے سینے سے لگائے کسی ہمدم کی طرح
زندگی اپنی کٹی اشک فشانی میں قتیل
ہم تو ہیں پھول پہ روتی ہوئی شبنم کی طرح
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment