Wednesday 24 February 2021

یہ کار خیر ہے اس کو نہ کار بد سمجھو

 یہ کارِ خیر ہے، اس کو نہ کارِ بد سمجھو

مجھے تباہ کرو، اور اسے مدد سمجھو

میں اِس کہانی میں ترمِیم کر کے لایا ہُوں

جو تم کو پہلے سُنائی تھی، مُسترد سمجھو

مجھے خدا سے نہیں ہے کوئی گِلہ، لیکن

تم آدمی ہو تو پھر آدمی کی حد سمجھو

یہ صرف پیڑ نہیں ہے صدی کا قصہ ہے

یہ جو بھی بات کرے اُس کو مُستند سمجھو

یہاں کسی نے بھی آئندگاں نہیں دیکھے

سو جو گزار چُکے ہو، وہی ابد سمجھو


عابد ملک

No comments:

Post a Comment