Wednesday, 24 February 2021

گیت؛ بارات آئی

 گیت


بارات آئی

سولہ سنگھار کئے اس کو سکھیوں نے سہانی رات آئی

بارات آئی

سبھی نے اس کو ینس ینس چھیڑا، نا سمجھی نادانی میں

جسم ابٹن سے مل مل دھویا، چاندی بھگو کر پانی میں

جوڑے میں گوندھے گلاب کے گجرے، ہاتھوں میں بدھیاں بیلے کی

گلے میں پہنائیں ست لڑیاں، مروے نئے نویلے کی

کانوں میں چمکیں چمپئی بندے، ماتھے پہ جھومر سونے کا

چھلکے نئین سے ہنسنا بکسنا کجرے سجل سلونے کا

مانگ میں ڈارے افشاں کے تارے، لچھیاں باندھی پاؤں میں

روپ چڑھا رجنی پر ایسا دھوم مچی سب گاؤں میں

لب پہ نہ اس کے بات آئی

بارات آئی


سید ناصر شہزاد

No comments:

Post a Comment