Wednesday, 24 February 2021

ساری رسوائی زمانے کی گوارا کر کے

 ساری رسوائی زمانے کی گوارا کر کے

زندگی جیتے ہیں کچھ لوگ خسارا کر کے

اپنے اس کام پہ وہ راتوں کو روتا ہو گا

بیچ دیتا ہے جو ذرے کو ستارہ کر کے

غم کے مارے ہوئے ہم لوگ مگر کالج میں

دل بہل جاتا ہے پریوں کا نظارہ کر کے

پھر وہی جوش وہی جذبہ عطا ہوتا ہے

تم نے دیکھا ہی نہیں پیار دوبارہ کر کے

اپنے کردار سے دنیا کو ہلا کر رکھ دے

ورنہ کیا فائدہ اس طرح گزارہ کر کے

ہم سے آباد ہے یہ شعر و سخن کی محفل

ہم تو مر جائیں گے لفظوں سے کنارہ کر کے


ہاشم رضا جلالپوری

No comments:

Post a Comment