Wednesday, 24 February 2021

ترے پہلو میں لے آئی بچھڑ جانے کی خواہش

 تِرے پہلو میں لے آئی بچھڑ جانے کی خواہش​

کہ گل کو شاخ تک لاتی ہے جھڑ جانے کی خواہش​

تمہیں بسنے نہیں دیتا ہے بربادی کا دھڑکا​

ہمیں آباد رکھتی ہے اجڑ جانے کی خواہش​

​خلا میں جو ستاروں کے غبارے اڑ رہے ہیں​

انہیں پھیلائے رکھتی ہے سُکڑ جانے کی خواہش​

​کہاں تک دیکھتے ہیں، آسماں کی وسعتوں میں​

اڑاتی ہے ہمیں مٹی میں گَڑ جانے کی خواہش​

جواز جعفری​

No comments:

Post a Comment