سمجھتے بھی ہو حالِ دل، مگر جاؤ اجازت ہے
میں آنکھیں بند کرتا ہوں، گزر جاؤ اجازت ہے
تمہیں جو اب میں رستے کی اگر دیوار لگتا ہوں
جدا ہو کر سنورنا ہے، سنور جاؤ اجازت ہے
سنایا ہے تمہیں قصہ دل نادان کا میں نے
ابھی بھی چھوڑ کر بستی اگر جاؤ اجازت ہے
جہاں سب لوگ آئے ہیں وہیں تم بھی چلے آؤ
تماشا دل لگا ہے یاں، ٹھہر جاؤ اجازت ہے
یہ تم نے کیا لگائی رٹ محبت زندگانی ہے
محبت مار دیتی ہے، سُدھر جاؤ اجازت ہے
تمہیں ضد ہے بچھڑنے کی تو کر لو شوق سے پوری
اور اپنے سارے وعدوں سے، مُکر جاؤ اجازت ہے
ہمارے جب نہیں ہو تم، رہو جس کے ہمیں کیا غم
اِدھر ٹھہرو، اُدھر ٹھہرو، جدھر جاؤ اجازت ہے
تمہیں میری رفاقت بھی اگرچہ عیب لگتی ہے
جہاں پر دل تمہارا ہو، اُدھر جاؤ اجازت ہے
یہاں پر ہوش لازم ہے یہ رِندوں کی روایت ہے
جو پی کر ہی بہکنا ہے، تو گھر جاؤ اجازت ہے
عجیب ساجد
No comments:
Post a Comment