Wednesday 24 February 2021

دنیا شاید بھول رہی ہے

 دنیا شاید بھول رہی ہے

چاہت کچھ اونچا سنتی ہے

جب چادر سر سے اوڑھی ہے

موت سرہانے پر دیکھی ہے

اتنا سچا لگتا ہے وہ

دیکھو تو حیرت ہوتی ہے

قرب کی ساعت تو یاروں کو

چپ کرنے میں گزر جاتی ہے

آؤ گلے مل کر یہ دیکھیں

اب ہم میں کتنی دوری ہے

فیصلے اوروں کے کرتا ہوں

اپنی سزا کٹتی رہتی ہے

یُگ بیتے دنیا میں آئے

سوچ وہی مہمانوں سی ہے

چلنا بھی اک عادت ہے بس

ساری تھکن آزادی کی ہے


شارق کیفی

No comments:

Post a Comment