Thursday 25 February 2021

جذبۂ عشق کا اظہار نہ ہونے پائے

 جذبۂ عشق کا اظہار نہ ہونے پائے

حُسن رُسوا سرِ بازار نہ ہونے پائے

مُدتوں محفلِ ساقی میں رہے ہیں لیکن

جام چھُونے کے گُنہ گار نہ ہونے پائے

بزمِ احباب میں آیا ہوں مگر ڈر یہ ہے

کوئی فتنہ پسِ دیوار نہ ہونے پائے

آؤ، تعمیر کریں ایسا محبت کا مکان

وقت کے ہاتھوں جو مسمار نہ ہونے پائے

جن کے سینوں میں محبت کی کرن تھی انجم

خواہشوں میں وہ گرفتار نہ ہونے پائے


قمر انجم

No comments:

Post a Comment