Wednesday 24 February 2021

یہ دن اس طرح کٹ گیا ہے کہ جیسے نسیں کٹ گئی ہوں

 یہ دن اِس طرح کٹ گیا ہے کہ جیسے نسیں کٹ گئی ہوں

رگیں اینٹھتی ہیں

کشیدیں تو کیسے لہو کو کشیدیں

کہاں سے کشیدیں

بھلا کیسے قاشوں کٹے اس اذیت بھرے دن کو واپس بلائیں

تجھے یہ بتائیں

کہ ہم نے یہ دن

تیرے ہوتے ہوئے تجھ سے دُوری پہ کاٹا


ذیشان حیدر نقوی

No comments:

Post a Comment