Saturday 27 March 2021

در شہی سے در گدائی پہ آ گیا ہوں

 درِ شہی سے درِ گدائی پہ آ گیا ہوں

میں نرم بستر سے چارپائی پہ آ گیا ہوں

بدن کی ساری تمازتیں ماند پڑ رہی ہیں

وہ بے بسی ہے کہ پارسائی پہ آ گیا ہوں

نہیں ہے چہرے کا حال پڑھنے کی خُو کسی میں

سکوت توڑا ہے لب کشائی پہ آ گیا ہوں

حصولِ گنجِ عطائے غیبی کے واسطے اب

صفاتِ ربّی کی جبہ سائی پہ آ گیا ہوں

فتور مجھ میں نہیں ہے کوئی سبب تو ہو گا

دُعائیں دیتا ہوا دُہائی پہ آ گیا ہوں

علی میں سبزے کو روندنے کی سزا کے باعث

برہنہ سر سے برہنہ پائی پہ آ گیا ہوں


علی مزمل

No comments:

Post a Comment