Saturday, 27 March 2021

آج ان کے دامن پر اشک میرے ڈھلتے ہیں

 آج ان کے دامن پر اشک میرے ڈھلتے ہیں

غم کے تیز رو دھارے راستے بدلتے ہیں

آپ کے سہارے کی فکر ہو گی اوروں کو

ہم تو ٹھوکریں کھا کر خود بخود سنبھلتے ہیں

وقت بھی ہے میں بھی ہوں فیصلہ یہ کر لیجے

کس کے ساتھ چلنا تھا، کس کے ساتھ چلتے ہیں

ایسی بے رُخی بھی کیا، اتنی بھی ہے کیا جلدی

ٹھہرو، قافلے والو! ہم بھی ساتھ چلتے ہیں

تیری مسکراہٹ کے ساتھ ہیں میری آنکھیں

صبح کے اُجالے میں دو چراغ جلتے ہیں

دیکھنے کے قابل ہیں لغزشیں وہاں میری

ہاتھ تھام کر میرا، وہ جہاں سنبھلتے ہیں

یہ غریب دل اُن کو کیسے اجنبی جانے

دور دور رہ کر جو ساتھ ساتھ چلتے ہیں

مے کشی سعید اپنی ہے کچھ ایسی معیاری

ہم بدل نہیں سکتے، مے کدے بدلتے ہیں


سعید شہیدی

No comments:

Post a Comment