Saturday, 1 May 2021

موت سے عہد نبھائے گی چلی جائے گی

 موت سے عہد نبھائے گی، چلی جائے گی

آخری سانس بھی آئے گی، چلی جائے گی

سرد لہجے کی ہوا اور بھلا خاک کرے

ایک اُمید بُجھائے گی، چلی جائے گی

ایک دو بُوند برس کر یہ گھٹائے برہم

دشت کی پیاس بڑھائے گی، چلی جائے گی

دل کو ہر شام یہی پیار سے سمجھانا ہے

رات اک ضرب لگائے گی، چلی جائے گی

دیکھ کر آپ شفق کو نہ بسوریں چہرہ

چند اشعار سنائے گی، چلی جائے گی


عائشہ شفق

No comments:

Post a Comment