اب ایسے ویسوں کا ہوتا نہیں ادب مجھ سے
سو اس لیے ہی ہوئے دور لوگ سب مجھ سے
جو خواب دن کے اجالوں میں، میں نے دیکھے تھے
حساب ان کے بھی اب مانگتی ہے شب مجھ سے
وہ میرے پیار کی مقدار جاننے کے لیے
خفا ہوا ہے کئی بار بے سبب مجھ سے
شکم کی آگ بجھانے میں ایسا الجھا ہوں
میں بھول بیٹھا ہوں کیا چاہتا ہے رب مجھ سے
یہ واقعات مرے بس کی بات تھوڑی ہیں
کہ تیرے عشق میں سرزد ہوئے جو سب مجھ سے
اگر وہ مانگے تو شہزاد جان تک دے دوں
اسے یہ حق ہے جو چاہے کرے طلب مجھ سے
شہزاد جاوید
No comments:
Post a Comment