Monday, 31 May 2021

اب ایسے ویسوں کا ہوتا نہیں ادب مجھ سے

 اب ایسے ویسوں کا ہوتا نہیں ادب مجھ سے

سو اس لیے ہی ہوئے دور لوگ سب مجھ سے

جو خواب دن کے اجالوں میں، میں نے دیکھے تھے

حساب ان کے بھی اب مانگتی ہے شب مجھ سے

وہ میرے پیار کی مقدار جاننے کے لیے

خفا ہوا ہے کئی بار بے سبب مجھ سے

شکم کی آگ بجھانے میں ایسا الجھا ہوں

میں بھول بیٹھا ہوں کیا چاہتا ہے رب مجھ سے

یہ واقعات مرے بس کی بات تھوڑی ہیں

کہ تیرے عشق میں سرزد ہوئے جو سب مجھ سے

اگر وہ مانگے تو شہزاد جان تک دے دوں

اسے یہ حق ہے جو چاہے کرے طلب مجھ سے


شہزاد جاوید

No comments:

Post a Comment