اسے لگا کہ محبت ہے وحشیانہ کھیل
تو پیار پیار میں کھیلا وہ شاطرانہ کھیل
بجا رہا تھا شبِ وصل ہجر کی دُھن وہ
اسی پہ موڑ دیا اس کا عاقلانہ کھیل
زمانہ بات سمجھتا نہیں کبھی میری
وہ میری بات کو سمجھا ہے ماہرانہ کھیل
وہ روز کرتا رہا مجھ پہ پیار کا جادو
کہ جیسے پیار بھی ہوتا ہے ساحرانہ کھیل
میں شاعری کے دریچے سے دیکھتی ہوں اسے
سمجھ رہی ہوں محبت کو شاعرانہ کھیل
رابعہ ملک
No comments:
Post a Comment