Saturday 29 May 2021

اسے لگا کہ محبت ہے وحشیانہ کھیل

 اسے لگا کہ محبت ہے وحشیانہ کھیل

تو پیار پیار میں کھیلا وہ شاطرانہ کھیل

بجا رہا تھا شبِ وصل ہجر کی دُھن وہ

اسی پہ موڑ دیا اس کا عاقلانہ کھیل

زمانہ بات سمجھتا نہیں کبھی میری

وہ میری بات کو سمجھا ہے ماہرانہ کھیل

وہ روز کرتا رہا مجھ پہ پیار کا جادو

کہ جیسے پیار بھی ہوتا ہے ساحرانہ کھیل

میں شاعری کے دریچے سے دیکھتی ہوں اسے

سمجھ رہی ہوں محبت کو شاعرانہ کھیل


رابعہ ملک

No comments:

Post a Comment