Sunday, 30 May 2021

محبتوں کی حدوں میں کھڑا رہا برسوں

 محبتوں کی حدوں میں کھڑا رہا برسوں

میں منتظر بھی تمہارا بڑا رہا برسوں

گمان سارے ہی سچے تھے تیرے بارے میں

مِرا یقین ہی ضد پر اڑا رہا برسوں

تُو صرف مجھ کو بس اک شخص ہی دلا نہ سکا

اے عشق! میں تِرے در پر پڑا رہا برسوں

گنوا کے عمر ملا کامیابیوں کا راز

جو غفلتوں کی زمیں میں گڑھا رہا برسوں

مِری فتح میں سدا ذائقے شکست کے تھے

کہ میں خود اپنے مقابل کھڑا رہا برسوں

چلا گیا وہ مِری زندگی سے کیسے حسن

جو شخص میری دعا سے جڑا رہا برسوں


حسن رضا

No comments:

Post a Comment