محبتوں کی حدوں میں کھڑا رہا برسوں
میں منتظر بھی تمہارا بڑا رہا برسوں
گمان سارے ہی سچے تھے تیرے بارے میں
مِرا یقین ہی ضد پر اڑا رہا برسوں
تُو صرف مجھ کو بس اک شخص ہی دلا نہ سکا
اے عشق! میں تِرے در پر پڑا رہا برسوں
گنوا کے عمر ملا کامیابیوں کا راز
جو غفلتوں کی زمیں میں گڑھا رہا برسوں
مِری فتح میں سدا ذائقے شکست کے تھے
کہ میں خود اپنے مقابل کھڑا رہا برسوں
چلا گیا وہ مِری زندگی سے کیسے حسن
جو شخص میری دعا سے جڑا رہا برسوں
حسن رضا
No comments:
Post a Comment