Sunday 30 May 2021

تو آسمان کا تنہا ستارہ تھوڑی ہے

 تُو آسمان کا تنہا ستارہ تھوڑی ہے

بس ایک تجھ پہ ہمارا گزارہ تھوڑی ہے

تمہارے حسن سے آگے بھی منزلیں ہیں بہت

یہ بحر شوق ہے اس کا کنارہ تھوڑی ہے

کسی سے بڑھ کے تمہیں ہم بھی چاہ سکتے ہیں

محبتوں پہ کسی کا اجارہ تھوڑی ہے

یہ بات کہہ کے بھی دل کو سکوں نہیں ملتا

وہ ڈوبتا ہے تو ڈوبے ہمارا تھوڑی ہے

فقط کنارہ کیا ہے جہان سے دل نے

مصیبت غم دوراں سے ہارا تھوڑی ہے

ہر ایک شخص یہاں ہے میان خواہش و خواب

یہ جھگڑا صرف ہمارا تمہارا تھوڑی ہے

بقول شاعر خوش طبع اس ہوا میں حنیف

بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ تھوڑی ہے


محمد حنیف

No comments:

Post a Comment