خود ہی تسلیم بھی کرتا ہوں خطائیں اپنی
اور تجویز بھی کرتا ہوں سزائیں اپنی
کوئی دیکھے تو اداکاریاں کرنا اس کا
بند آئینے میں کرتی ہے ادائیں اپنی
میں سخنور ہوں سو خاموش نہیں رہ سکتا
میں نے آنکھوں میں بسائی ہیں صدائیں اپنی
کیا زمانہ تھا کہ ہم خوب جچا کرتے تھے
اب تو مانگے کی سی لگتی ہیں قبائیں اپنی
مال ہے پاس نہ ہم چرب زباں ہیں محسن
شہر میں کس طرح پھر ساکھ بنائیں اپنی
محسن اسرار
No comments:
Post a Comment