Sunday, 30 May 2021

خود ہی تسلیم بھی کرتا ہوں خطائیں اپنی

 خود ہی تسلیم بھی کرتا ہوں خطائیں اپنی

اور تجویز بھی کرتا ہوں سزائیں اپنی

کوئی دیکھے تو اداکاریاں کرنا اس کا

بند آئینے میں کرتی ہے ادائیں اپنی

میں سخنور ہوں سو خاموش نہیں رہ سکتا

میں نے آنکھوں میں بسائی ہیں صدائیں اپنی

کیا زمانہ تھا کہ ہم خوب جچا کرتے تھے

اب تو مانگے کی سی لگتی ہیں قبائیں اپنی

مال ہے پاس نہ ہم چرب زباں ہیں محسن

شہر میں کس طرح پھر ساکھ بنائیں اپنی


محسن اسرار

No comments:

Post a Comment