Monday 31 May 2021

پھر مرا اشک بہانے کو جی چاہا

 پھر مِرا اشک بہانے کو جی چاہا

پھر مِرا سوگ منانے کو جی چاہا

کب سے سویا ہے مِرا غم ہنسی اوڑے

پھر مِرا اس کو جگانے کو جی چاہا

میں نکل آئی تھی ماضی سے تو کب کی

پھر کیوں لوٹ کے جانے کو جی چاہا

ہر طرف کفر کا سر اٹھتے جو دیکھا

پھر یہ ایمان بچانے کو جی چاہا

عشق کی راہ کا انجام قیامت

پھر یہ کیوں حشر اٹھانے کو جی چاہا

ہو نہ گمراہ یہ دل پھر کہیں میرا

پھر قفل دل پہ لگانے کو جی چاہا

رنج سائر کہیں پیشہ تو نہیں ہے

پھر کیوں اس کو بڑھانے کا جی چاہا


سائرہ سائر

No comments:

Post a Comment